Sunday, October 15, 2017

grave of great poet Dr Saleem Wahid Saleem

Azeem shair Dr. Saleem Wahid Saleem sb. ki qabr Ahata Moolchand, Shadman Colony, Lahore main hai. It is in the middle part of the graveyard with a Katba of his name and his verse.


Sunday, November 15, 2015

Baaz aa jao: Muslim Saleem


MUSLIM SALEEM
UAA DETE HAIN JO SCHOOL KE MASOOM BACHCHON KO
FANAA KAR DETE HAIN TAYYARAY JIN KE ASPATALON KO
JINHON NE MAAR DALA HAI KARORON BAY GUNAAHO KO
BILAD E MAGHRIBI AB RO RAHAY HAIN APNI JAANUN KO
BATAYEN MASHRIQ E WASTAA MEIN UN KA KAAM HI KYA HAI
BANAYA HAI WAHAN KA MUNTAZIM AUR MUHTASIB KIS NE
YEH BEHTAR HAI KE BAZ AAJAYEN BAYJA DAKHAL DAY NE SE
YEH SAB SHAITAN KE CHELE YEH ISRAEL KE CHAMCHAY

Wednesday, January 7, 2015

EK NAATIYA SHER: MUSLIM SALEEM


ek naatiya sher graphics.gifZAMANE MEIN HAIN JITNE MUSTAFA KO CHAHNAY WALAY
WAHI TO DAR HAQEEQAT HAIN KHUDA KO CHAHANAY WALAY
زمانے میں ہیں جتنے مصطفیٰ کو چاہنے والے
وہی تو درحقیقت ہیں خداکو چاہنے والے

Sunday, January 4, 2015

ID MILAD UN NABI MUBARAK; MUSLIM SALEEM

ek qata durood with graphics.gif

YAHI DUNIYA MAIN HAADI HAI
YAHI MAHSHAR KA SAATHI HAI
ISAY HAR DAM PARHO MUSLIM
DUROOD-E-PAAK SHAAFI HAI

Thursday, November 6, 2014

MADAR-E-MEHRBAAN HAI AMU


MADAR-E-MEHRBAAN HAI AMU

MUSLIM SALEEM (6 NOVEMBER 2014 )
MAAYA-E-IZZ-O-SHAAN HAI AMU 
MERA SARA JAHAN HAI AMU 
MEIN JAHAN BHI HOON JEE RAHA HON ISAY
YANI MUJH MEIN RAWAN HAI AMU 
IS MEIN TABAAN HAIN SENKRON SOORAJ
ILM KI KEHKASHAN HAI AMU 
IS KI SHAFQAT MEIN BHAID NAHEEN
MADAR-E-MEHRBAAN HAI AMU 
NAZISH MULK, SHAN-E AALAM HAI
JISM DUNIYA HAI, JAAN HAI AMU 
TOO BHI MUSLIM KHIRAAJ DAY USKO
KYUNKAY TERI BHI MAAN HAI AMU 

Friday, August 15, 2014

KHIRAJ-E-TEHSEEN BARAYE WAALID-E-MOHTARAM DR SALEEM WAHID : MUSLIM SALEEM


ZAAYEEDA-E-TEHRAN THAY, PARWARDA-E-LAHORE
SAB LOG UNHEIN KEHTE THAY SHAHZADA-E-LAHORE
NAQQADON KI NAZRON MEIN THAY US DAUR KE KHAYYAM
ANMOL RATAN THAY WOH TARAASHEEDA-E-LAHORE
LONDON MEIN, ALI GARH MEIN BHI KUCH SAAL RAHAY THAY
PHIR PALTY WAHEIN, KYUNKAY THAY GIRWEEDA-E-LAHORE
TAA UMAR DIYA ILM KA DUNIYA KO UJALA
MISBAH-E-SUKHAN THAY WOH JAHAN DEEDA-E-LAHORE
RUKHSAT HUE DUNIYA SE USI SAAL WOH MUSLIM
IKKIYASI MEIN HAR SHAKHS THA NAMDEEDA-E-LAHORE

(DR. SALEEM WAHID SALEEM SB KA SAN 1981 MAIN INTIQAAL HUA THA

Saturday, June 21, 2014

Grave of Dr. Saleem Wahid Saleem sb


Dr. Saleem Wahid Saleem sb. ki qabr Ahata Moolchand, Shadman Colony, Lahore main hai. It is in the middle part of the graveyard with a Katba of his name and his verse. 



Saturday, June 7, 2014

MUSLIM SALEEM GHAZAL - PARI KA US KAY UNDAR SE NIKALNA

PARI KA US KAY ANDAR SE NIKALNA
JAHAAN-E-KHWAAB BISTAR SE NIKALNA
DAHAKTI RET PAR PHIR MAIN NAY DEKHA
SAMANDAR MERI THOKAR SE NIKALNA
JO MUMKIN HO BUJHA DAY PYAAS MERI
BAJA HAI AAP GAUHAR SE NIKALNA
NA JAANAY KIS JAGAH MIL JAAYE DAHSHAT
DUA'EN PARH KE SAB GHAR SE NIKALNA
BHARAY GA PAIKAR-E-TASWEER MAIN KHOON
MAHABBAT KA TO MANZAR SE NIKALNA
JO MUMKIN HO TO PHIR DUNIYA HAI JANNAT
NADAAMAT NOK-E-KHANJAR SE NIKALNA
AJAB ASHA'AR MUSLIM NAY KAHE HAIN
KE JAISE AAB PATTHAR SE NIKALNA

Wednesday, May 14, 2014

Erum Zehra on Dr. Saleem Wahid Saleem

بقائے دوام کا تاجدار۔ڈاکٹر سلیم واحد سلیم
ارم زہراء۔کراچی
وہ کیا امور ہیں جن کی وجہ سے تخلیق کار بقائے دوام کا تاج سجا کر شہرتِ عام کے دربار میں زرنگار مسند پر متمکن نظر آتا ہے، کن خصوصیات کی بناء پر وہ معاصرین سے ممتاز قرار پاتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں لا تعداد لکھنے والے رزقِ ہوا ثابت ہوتے ہیں؟
میری نظر میں جتنی بڑی تخلیقی شخصیت ، اتنا ہی بڑا تخلیق کار، اتنا ہی بڑا ثر اور اتنی ہی تاثیر ۔ لیکن اسکے باوجود با صلاحیت تخلیق کاروں کی اکثریت خود کو منوانے میں ناکام رہی ہے جبکہ ایک جریدۂِ عالم پر اپنا نام سنہری حروف میں لکھوا لیتا ہے۔ اور وہ نام ہے ڈاکٹر سلیم واحد سلیم۔
ڈاکٹر سلیم واحد سلیم اپنے قلمی سفر کی ابتداء سے لے کر آخر ی سانس تک مملکتِ شعروسخن کی گلیوں کو اپنے فن کی خوشبو سے مہکاتے رہے۔
میں نے جب ان کی کلیات کا بغور مطالعہ کیا تو جانا کہ ڈاکٹر سلیم واحد سلیم خاموشی سے اردو اد ب کی بیش بہا خدمات انجام دے رہے تھے۔ انھوں نے بے حد لگن کے ساتھ اپنے جنوں کی کرشمی سازیوں سے بازار عقل کو روشن کی تدبیریں کی ہیں۔
ڈاکٹر سلیم واحد سلیم کے کلام میں داخلی اور خارجی رنگوں کی منظر کشی جمالیات کی ایک انوکھی چھب میں ڈھل کر ہمارے احساسات میں حزن و طرب اور نشاط و ملال کے گہرے تاثرات نقش کرتی ہے۔ ان کی شخصیت میں ہنگامہ خیزیاں اس قدر تہہ در تہہ ہیں کہ انکے اندر جھانکتے ہوئے سانسیں بے ترتیب ہونے لگتی ہیں۔ میری بساط ہی کیا میں تو ابھی نو واردانِ شہرِ ادب میں ہوں۔ اسے لئے ابتداء ہی سے اقرار کرتی چلوں میں اپنی مبتدیانہ نظر کی رسائی کے مطابق تاثرات تک محدود ہوں۔
ڈاکٹر سلیم واحد سلیم پیدائش کے بعد ۱۱؍ برس تک ایران میں مقیم رہے ۔ اس لئے ان کو فارسی اور فرانسیسی زبانوں پر عبور حاصل تھا جبکہ اردو انگریزی، عربی ،پنجابی، کشمیری اور ہندی انھوں نے ہندوستان آکر سیکھیں۔ چونکہ فارسی آپ کی مادری زبان تھی اس لئے کلیات میں اردو غزلیات کے ساتھ فارسی کلام بھی نمایاں ہے۔ ساتھ ہی عقل کو حیران کردینے والی آپ کو کاوش ’’خیام بنام خیامِ نو‘‘ میں عمر خیام کی رباعیوں کا منظوم اردوترجمہ پڑھا۔ ڈاکٹر سلیم واحد سلیم نے اپنی جدت طرازی اور فنّی مہارت سے عمر خیام کی شعری دنیا میں نئی جان ڈال دی ہے۔علاوہ ازیں آپ کی کاوشوں میں تزکِ جہانگیری و دیگر مشاہیر کی تخلیقات کے ترجمے بھی شامل ہیں جن میں شیکسپئر کے ڈرامے ہیملیٹ کے ایکٹ ۳ منظر ۴، رابرٹ فروسٹ ، ایملی دکنسن، ڈبلو۔ایم ۔ اوڈن، ماؤزے تنگ وغیرہم نظموں و مختلف زبانوں کے گیتوں کے منظوم تراجم شامل ہیں۔
ان کی یہ ہنگامہ زندگی کی آخری سانس تک جاری رہیں۔وہ جہاں اقتدار کے قلعہ کی فصیلوں پر کمند ڈالتے رہے وہیں اپنے محبوب کو لبھانے کے لیے تمام تر مروجہ اور غیر مروجہ ترکیبیں بھی آزماتے رہے۔ ساتھ ہی انقلاب کی لا طبقاتی نظام کی باتیں بھی کرتے رہے جس کا نتیجہ صدر ایوب کے آمرانہ دورِ حکومت کے خلاف معرکۃ الاراء نظم کی اشاعت کی صورت میں موجود ہے۔
ڈاکٹر سلیم واحد سلیم کا اپنے نظریات و افکار، مغربی تہذیب اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف قلمی جہاد ابھی جاری تھا کہ انھوں نے ناقابلِ فراموش آخری تحریر اپنے قدردانوں کے حوالے کر دی۔
ڈاکٹر سلیم واحد سلیم رقم طراز ہیں ’’اگر بعض طنز نگاروں کا یہ کہنا حقیقت پر مبنی ہے کہ بہترین طنز آنسوؤں کے سرچشمے سے ابھرتا ہے تو کہنا بھی غلط نہیں کہ مسرت و سرخوشی کی تندو تیز لہریں غم کے سمندر سے ہی اٹھتی ہیں اور انسان کوشش سے غم کو خوشی میں بدل سکتا ہے۔ میں نے اپنی اسی بات کو سچ کرنے کے لیے عمر خیام کا یہ منظوم ترجمہ کیا ہے اوریہ ترجمہ اگر میری زندگی شاہدوشراب اور مطرب و ساقی سے کوسوں دور ہے۔‘‘ اور پھر اسی کشمکش کے دوران ڈاکٹر سلیم واحد سلیم ایک دن اپنے چاہنے والوں کو اپنی پرماجرا یادوں کے انبوہ میں چھوڑ کر ہمیشہ کے لیے رخصت ہو گئے۔
انکی اس خواہش کی تکمیل کا سہرا ان کے صاحبزادہ مسلم سلیم کے سر جاتا ہے کہ چراغ سے چراغ جلنے کی روایت ادب کی ابتدائے آفرینش سے چلی آ رہی ہے۔ ڈاکٹر سلیم واحد سلیم نے عمر خیام کی رباعیات کو اپنی فکری صلاحیت سے نئی تاثیر بخشی ہے جس کی بناء پر عمر خیام کی نہ سمجھ میں آنے والی شاعری کو نئی زندگی مل گئی ہے۔ ملاحظہ فرمائیے۔
عمر خیام
نیکی و بدی کہ در نہادِ بشر است
شادی و غمی کہ در قضا وقدر است
با چرغ مکن حوالہ کاندر رہِ عقل
چرغ از تو ہزار بار بیچارہ تر است
ڈاکٹر سلیم واحد سلیم
نیکی و بدی ہستی کے دو رخ، آئینۂ دل کے اندر ہیں
آئینِ قضا و قدر یہاں کب سعیِ بشر سے باہر ہیں
یہ نکتہِ عقل وصداقت ہے انسان کے بس میں فطرت ہے
تقدیروقضا، تسلیم ورضا، عیاروں کے اپنے چکر ہیں
ڈاکٹر سلیم واحد سلیم کا یقیناًیہ تخلیقی کارنامہ ہے۔قاری چاہے کسی بھی درجہ کا ہو اس کے لیے اس منظوم ترجمے کے سحر سے بچنا مشکل ہے۔ اسی طرح اگر میں ڈاکٹر سلیم واحد سلیم کی اردو غزلیات پر روشنی ڈالوں تو انکی شاعری نوجوان نسل کے لیے بے پناہ کشش رکھتی ہے۔
ہمارے لہجے میں گو تلخئِ حیات بھی تھی
مگر نظر میں محبت کی کائنات بھی تھی
حجابِ قربت و دوری اٹھے ہوئے سے تھے
تمھارے ہجر کی راتوں میں ایسی رات بھی تھی
سلگ سلگ کے ترے غم میں جل رہا ہوں میں
فنا کے سانچے میں چپ چاپ ڈھل رہا ہوں میں
کسے یہ ہوش کہ منزل کب آئے گی لیکن
ترے خیال میں گم ہو کے چل رہا ہوں میں
اسلوب کی جمالیات ، صوتی اور معنوی حسن کی حامل نئی دلکش تراکیب اور خیال کی مناسبت سے بحور کا انتخاب ڈاکٹر سلیم واحد سلیم کی شخصیت میں جمال پر مبنی ملتی ہے ان کی غزل بھی اس کا آئین قرار پاتی ہے۔
رخ سے کسی نے پردۂِ حائل ہٹا دیا
اب جز نگاہِ شوق کوئی درمیاں نہیں
مصروف سجدہ ہائے مسلسل ہے کیوں سلیم
یہ جلوہ گاہِ حشر ہے کوئے بتاں نہیں

فریبِ پیہم غرورِ محکم شرستِ سرمایہ دار میں ہے
علاج اس شیطنت کا محنت کشوں کے بھرپور وار میں ہے
یہ آسماں بوس قصر جن میں چراغ جلتے ہیں معصیت کے
مٹا کے رکھ دو انھیں کہ مدت سے وقت اس انتظار میں ہے
اردو، فارسی اور عربی ادب اور لسانیات کے عمیق مطالعے نے ڈاکٹر سلیم واحد سلیم کو یہ اعجاز بھی عطا ء کیا ہے کہ ان کی تراشیدہ تراکیب بھرپور مفہوم اور تاثیر کے ساتھ قاری کو منتقل ہوتی ہیں۔جب وہ محبوبہ کو رام کرنے کے لیے قلم اٹھاتے ہیں تو ان کی زبان سے ادا ہونے والے الفاظ موم کی طرح پگھلتے محسوس ہوتے ہیں اور جب وہ ایک باغی کے قالب میں نمودار ہوتے ہیں تو شیخ و برہمن اور ان کے اتحادی اہل حکم کے سروں پر ان کے اشعار گرز بن کر برستے ہیں اور اتنے خوبصورت انداز میں کہ ہر رنگ اورکیفیت میں جمالیاتی عنصر ان کے اشعار میں امڈتا محسوس ہوتا ہے۔

خود فراموشی کی لے میں جب بھی ڈھل جاتا ہے دل
جانے کس جادو سے عکسِ یار بن جاتا ہے دل
کون بتلائے کہاں ہے اب حدِ وصل و فراق
دھڑکنوں میں تیری ہی آواز بن جاتا ہے دل

ابھی نو خیز کلیوں کی طرف نظریں اٹھائی تھیں
ادھر اک گل ادھرکوئی شگوفہ شاخ سے ٹوٹا
سراپا جو لطافت تھی، جو رنگت تھی، جو نکہت تھی
مقدر اپنا کتنی نرم و نازک چیز سےُ پھوٹا
ڈاکٹر سلیم واحد سلیم کے کلام میں ایک ہی رنگ کے اشعار کی کثرت ملتی ہے۔ ان کے الفاظ ایک شوخ ادا کے ساتھ موم کی طرح لوچ دے کر ایک دلکش رنگ اور آہنگ پیدا کرنے میں بھی اپنی مثال آپہیں۔ ان کے اشعار میں غمِ دوراں دھڑکتا ہوا ملتا ہے تو کبھی عاشقی میں اپی خودی کو برقرار رکھنے کا منفرد اظہار۔۔!
جنوں کی دھن میں ہر پتھر کو ہم نے سنگِ در جانا
کوئی بھی رہگزر ہو ہم نے تیری رہگزر جانا
سلیم اک عمر گذری ہے بیانِ آرزو کرتے
یہ قصہ کتنا طولانی تھا لیکن مختصر جانا

دل ہو نہ سکا مائل رنگینئ دنیا
یہ طائرِ ہشیار تہہِ دام نہ آیا
جب بزم میں گردش میں ہوئے جام و صراحی
پھر تذکرۂِ گردشِ ایام نہ آیا

حرم و دیر کا پابند نہیں اپنا دل
تیرے جلوے نظر آتے ہیں جدھر جاتا ہے
لطفِ ہستی وہی دنیا میں اٹھاتا ہے سلیم
جو خطرگہ میں بھی بے خوف و خطر جاتا ہے
ڈاکٹر سلیم واحد سلیم ایک زندہ دل شاعر تھے۔ ان کے استعارے موجودہ دور کے تناظر میں بھی با معنی معلوم ہوتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ سرنگ کتنی تاریک اور طویل کیوں نہ ہو مگر اس کے اختتام پر روشنی کا دائر ہ استقبال کرتا ہے۔
ڈاکٹر سلیم واحد سلیم ایک ادبی گھرانے سے جس قلمی سفر پر نکلے تھے وہ قدم قدم پر وقت کی مصلحت پسندی کا سامنا کرتا ہوا حق کی خاطر لڑتا ہوآج پوری دنیا کا سفر طے کر چکا ہے۔آج ڈاکٹر سلیم واحد سلیم کا نام ادبی افق پر چمکتے دمکتے چاند کی مانند ہے۔
ان کی جنوں خیز قلمی کاوشوں کی دھن پر میں جس طرح سر دھنتی رہی اور والہانہ رقص کرتی سوچوں کے ساتھ صفحات در صٖفحات آگے بڑھتی رہی تو مجھے اب یہ خیال شدت سے ستا رہا ہے کہ یقیناًوہ ابھی ادب کے میدان میں ان گنت مسائل سلجھانے کی کوششوں میں محو تھے کہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ مجھے انکے احساسات ان کے فرزند مسلم سلیم کی شخصیت میں نمایاں نظر آتے ہیں۔ یقیناًآج مسلم سلیم اپنے والد گرامی کے نقشِ قدم پرچلتے ہوئے موجودہ عہد کے ترجمان ہیں۔ میری نیک تمنائیں ہمیشہ انکے ساتھ ہیں۔
ارم زہرا
۱۲ مئی ۲۰۱۴
کراچی، پاکستان

Thursday, February 6, 2014

Muslim Saleem – ghazal – adaz hain haan kehne ke….

.

Muslim Saleem Ghazal Feb 4, 2014 
Andaaz hain haan kehne ke aakhir to sabhi naa
Main haan hi samajhta hoon jo kehta kabhi naa
Ai zeest miri tu isi ummeed pay jeena
Utray ga haqeeqat main kabhi khwaab ka zeena
Sairaab ho ye rooh to pur noor ho seena
Ham par bhi meharbaan ho mahabbat ki haseena
Har dam ho khayaal uska mujhe roz-o-shabeena
Har maah ho us maah ki ulfat ka maheena
Muslim tiray maddah hain naa-beena-o-beena
Khoob aata hai izhaar ka tujhko bhi qareena

Thursday, November 7, 2013

Article based on Muslim Saleem’s she’r by Zulqarnain Gillani

MUSLIM SALEEM KE SHE’R PAR SUDAIF GILLANI KA MAZMOON

 JANAB ZULQARNAIN (SUDAIF) GILLANI SB KOHNA MASHQ COLUMN NAWEES AUR SHAIR HAIN. AAP NAY MERA EK SHER “BACHCHON KO HONAY DEEJIYE EHSAAS DHOOP KA…….NASHVO NUMAA NA ROKIYE, SAAYA NA KEEJIYE KI BUNIYAD PAR SER HAASIL MAZMOON TAHREER KIYA HAI JO ROZNAMA SUBH-E-WATAN MAIN SHAYA HUA HAI. SUDAIF SB KA SHUKRIYA ADAA KARTE HUE MAZMOON AAP KI KHIDMAT MAIN PESH HAI.
Sudaif Zulqarnain Gillani

TRIBUES TO DR. SALEEM WAHID SALEEM AND BEGUM UMME HABIBA BY POET DR. AHMAD ALI BARQI AZMI


Ye aks waalidain ke Muslim Saleem Ke
Duniyaa-e-rang-o-boo main hain ek unki yadgaar
Thay waalid unke ek adeeb-e-sukhan shanaas
Muslim Saleem jinke hain farzand-e-honahaar
Umme Habiba waalida unki theen paakbaaz
Farzand jinke aaj jahaan main hain naamdaar
Hain apnay khandaaN ki wiraasat ke wo amen
Wird-e-zabaaN hain aaj sabhi jinke shahkaar
Waalid thay unke Farsi-daani main baa-kamaal
“Khayyam-e-Nau” say jinka tabhhur hai ashkaar
  • Khayyam-e-Nau” ka Muslim Saleem sb ke waalid nay Dr. Saleem Wahid Saleem sb nay Urdu main manzoom tarjuma kiya hai jise Saanjh publications Lahore nay shaya kiya hai.
  •  
ACKNOWLEDGEMENT (picture of Muslim Saleem, Dr. Saleem Wahid Saleem sb  and BegumUmmeHhabiba sahiba has been designed by noted poet and graphic artiste janab Mohd. Aleemullah Khan Waqaar sb.

Monday, October 7, 2013

Dr. Saleem Wahid Saleem Wahid Saleem sb ki ghazal par manzoom wa mansoor tabsire

  • ڈاکٹر سلیم واحد سلیم کی غزل پر اہلِ نظر کے منظوم و منثور تبصرے

    جناب مسلم سلیم صاحب ! والدِ محترم کی شاہکار غزل زیرِ نظر ہے ، اس قدر پائے کی اور خوبصورت غزل پر مجھ جیسے طفلِ مکتب کا کچھ کہنا چھٹا منہ اور بڑی بات کے مصداق ہوگا تاہم میں اسے پڑھ کر بہت متاثر ہوا اور جو میرے دلی جزبات و کیفیات تھے انہیں میں فی البیہہ منظوم کر رہا ہوں قبول فرمایئے گ
    ا
    ۔ ’’ نذر انہ۶ عقیدت بحضور ڈاکٹر سلیم واحد سلیم مرحوم و مغفور ‘

    ‘۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سلیم واحد کی شاعری میں کمالِ فن بھی ہے زندگی بھی ۔ ۔ ۔ ۔
    نحسین خود تھے، سجی ہوئی ہے حسین رنگوں سے شاعری بھی ۔ ۔ ۔

Sunday, October 6, 2013

Dr Saleem Wahid Saleem - ghazal - Subh-e-shaam-e-alam


صبحِ شامِ الم
ڈاکٹر سلیمؔ واحد سلیم (والدِمحترم مسلمؔ سلیم)
کبھی ہیں گریاں کبھی ہیں خنداں کبھی ہے غم تو کبھی خوشی بھی
ہزار رنگوں میں رنگِ دنیا ہے زندگی کی ہما ہمی بھی
کچھ اس طرح سے گذر رہی ہے کچھ اس طرح سے گذر گئی بھی
کہ ہم نے رو رو کے شام کر دی جو صبحِ شامِ الم ہوئی بھی

وہ آج اس طرح یاد آئے کہ دل کو غم بھی ہے اور خوشی بھی
کرم بھی یاد آرہے ہیں ان کے نظر میں ہے ان کی برہمی بھی
ثبات غم کو نہیں میسر تو عارضی ہے شگفتگی بھی
ہمیشہ باقی نہیں رہیں گے مرا الم بھی تری خوشی بھی

ہیں جتنے خم سب کے سب پلادے شراب خانے میں مأ بہا دے
جب آج پینے پہ آگئے ہیں تو کیوں نہ پی لیں رہی سہی بھی
بچھڑ گئے جب تو یاد آیا بچھڑ ہی جانا تھا ہم کو اک دن
ہم اس طرح سے جدا بھی ہوں گے یہ دل نے سوچا نہ تھا کبھی بھی

وہی ہیں جانِ قرار و تسکیں جنھوں نے صبر و قرار لوٹا
غمِ محبت تری دہائی کہ رہزنی بھی ہے رہبری بھی
حدودِ منزل سے بڑھ گئے ہیں خیال ِ منزل میں بارہا ہم
سلیم ؔ منزل بکف رہی ہے ہماری ہر ایک گمرہی بھی

Saturday, September 21, 2013

Tributes to Dr. Saleem Wahid Saleem's book "Khayyam-e-nau"

DR. SALEEM WAHID SALEEM KAY MANZOOM TARJUME “KHAIYAAM-E-NAU “ PAR MANZOOM TA’ASSURAAT
*AHMAD ALI KHAN* (RIYADH, K.S.A)


“ KHAIYAAM-E-NAU “ ADAB ME’N ZABARDAST KAAM HAI,,
URDU JAHAAN ME’N IS KA,,,,,,, EK A’ALAA MAQAAM HAI,,

ISKI HAR EK RUBAEE,,,,,,,,,,, DIL-AAWEZ-O-DIL-NASHEEN,,
HAR SHER IS KA,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,, ILM KA LABREZ JAAM HAI,,

MUZMAR HAI HARF-E-KEEMIYA,,,,, LAFZ-E-SALEEM* ME’N,,
AJZAA-E-FAN SAY,,,,,,,,, MIL KAY BANAA YEH KALAAM HAI,,

DUNIYA ME’N KAAR -E- NAIK KA KUCHH AJR KAM NAHEEN,,
JANNAT KI WAADIYON ME’N BHI,,,, A’ALAA MAQAAM HAI,,

SHAYAY KIYA HAI SAANJH* NAY,,,,,,,,,,,,, AISI KITAAB KO,,
RAAH-E-ADAB ME’N AAJ,,,,,,,,, JO NAQSH-E-DAWAAM HAI,,

“KHAIYAAM-E-NAU ” KO TOO BHI SAR ANKHON SAY TO LAGAA,,
AHMED* ADAB KA,,,,, TOO BHI TO SACHCHA GHULAAM HAI,,

+++++++++++++++++

SALEEM* = DR. SALEEM WAHID SALEEM SAHIB
SAANJH* = SAANJH PUBLICATIONS, LAHORE 
++++++++++++++++++
POETIC COMMENTS BY ZIA SHAHZAD SHAZAD (KARACHI)

  •  
     ’’خیام ِ نو ‘‘ کی دھوم ہے ، چرچا ہے شہر میں
     ۔ ۔ ۔ ۔ حیران ہوں کہ اردو میں کیسا یہ کام ہے 
     ۔ ۔ ۔ ۔ دیکھا نیں کتاب کو لیکن تڑپ تو ہے
     ۔ ۔ ۔ بے چینی میری پوچھئے مت صبح و شام ہے
     ۔ ۔ ۔ واحد سلیم اردو میں زندہ رہیں سدا
     ۔ ۔ ۔ ۔ ان کا ادب میں واقعی اعلیٰ مقام ہے
     ۔ ۔ ۔ ۔ مسلم کو دیکھیں کیسے کھلے جا رہے ہیں وہ
     ۔ ۔ ۔ ’’ خیامِ نو ‘‘ کا، ان کا ہر اک لب پہ نام ہے
     ۔ ۔ ۔ ۔ ’’ خیام ِ نو ‘‘ نے اردو ادب کی بڑھائی شان
     ۔ ۔ ۔ ۔ ’’ واحد سلیم ‘‘ آپ کو میرا سلام ہے
     
     ۔ ۔ ۔ ۔( محترم مسلم سلیم بھائی ! احمد علی خان کے منظوم تاثرات کو پڑھ کر میں اپنے فی البدیہہ تاثرات نظم کر رہا ہوں ، قبول فرمائیں ’’ گر قبول افتد زہے عز و شرف ‘‘ ۔ ۔ ۔ ۔ ضیا۶ شہزاد ۔)
 

Friday, September 20, 2013

Poets' tribute to Dr. Saleem Wahid Saleem & Mrs Umme Habiba


POETIC TRIBUTES TO DR. SALEEM WAHID SALEEM AND BEGUM UMME HAIBA SAHIBA  DR. AHMAD ALI BARQI AZMI (DELHI), ZIA SHAHZAD SHAHZAD (KARACHI) AND NAZAKAT ALI AAZIM (CHICAGO, ILLINOIS) GRAPHICS COURTESY POET MOHD ALEEMULLAH KHAN WAQAAR (SAHARANPUR-INDIA)
************************************
MERA SHER IS TARAH HAI
JIN SAY HAY YE WUJOOD, ZABAAN HAI, KALAAM HAI
UN DO AZEEM ROOHON KO MERA SALAAM HAI
**********************************
Zia Shahzad Shahzad (Karachi)
مسلم سلیم میرا بھی پہنچے انہین سلام

۔ ۔ ۔ بیشک عظیم روحوں کا جنت ہی ہے مقام ۔

Muslim Saleem's tribute to parents

Friday, July 5, 2013

Poem ‘Azeem Shafqat’ by Dr. Saleem Wahid Saleem

(1) Zameen par jaa-ba-jaa pahadon ke silsile hain
Jo apne daaman mein sabza-o-gul
Aur apni tehh mein karodon almas-o-laal rakh kar
Taweel saayon ke farsh khole khadey huey hain
Ghane darakht apne sabz patton, haseen shigufoon sey khema-e-saayadar bun kar
Lachakti shaakhon ke morchhal le ke, hiddat-e-aftab ke saamne sipar hain
Zameen bhi seena kholti hai
Har ek daane ko apne dil mein
Bithha ke paudey, darakht, phal, phool ke manaazil bhi bakhshti hai
Aur aasman ko sametne ki bulandiyaan bhi
Numu ke andaaz-e-bekaraan mein ubharti hai

(2) Har ek jheel aur har eik darya
Har abshar aur har eik samandar
Yahi tarana suna raha hai
Ke koi pyasa na rehne paaye
Ke tashnagi ka shikanja-e-beamaan kisi ko na kasne paaye

(3) Azeen fitrat ki shafqaton mein
Har eik ka hissa musaviyana
Karodon saalon, karodon faslein
Ugeen magar, aadmi hai ab tak
Khud aadmi hi ki cheera-dasti-o-ghasb koshi ka hi nishana

(4) Hamari insaniyat yahi hai
Ke ham usee shafqat-e-muazzam
Usee muhabbat, usee sadaqat ko ku-ba-ku, su-ba-su lutaayen

Monday, June 17, 2013

Zafar Nasimi on Dr. Saleem Wahid Saleem


ڈاکٹر سلیم واحد سلیمؔ از ظفرؔ نسیمی
ڈاکٹر سلیم واحد سلیمؔ کی باوقار شخصیت اور ان کی شاعرانہ فنکاری ایران، ہندوستان اور پاکستان کے معاشرتی اور ادبی ماحول کی پروردہ ہے۔ آپ کے والد خلیفہ عبد الواحد کا تعلق غیر منقسمہ ہندوستان میں لاہور کے ایک صوفی صفت معزّز کشمیری گھرانے سے تھااور والدہ ایرانی تھیں جن کے ساےۂ عاطفت میں آپ نے تہران میں پرورش پائی۔ آپ کی مادری زبان فارسی تھی۔لیکن ۱؍ سال کی عمر میں والدہ کے انتقال کے بعد لاہور منتقل ہو گئے۔ تعلیم جاری رہی۔ لاہور میں منشی فاضل کی ڈگری حاصل کی پھر علی گڑھ سے B.U.M.Sاور لندن سے M.R.A.Sکرنے کے بعد یونیورسٹی ہاسپٹل علیگڑھ میں ہاؤس سرجن اور فزیشن رہے۔ یہیں آپ کا ادبی ذوق پروان چڑھا۔شعر کہنا شروع کیا اور مشاعروں میں شرکت کرنے لگے۔ اس اثنا میں ملک تقسیم ہو گیا اور سلیم صاحب سرحد کے اس پار ہو گئے۔ آپ نے سیال کوٹ اور لاہور میں میڈیکل پریکٹس جاری رکھی لیکن اردو فارسی کی غیر معمولی قابلیت کی بدولت آپ کو BBC لندن کی اردو فارسی سروس میں خدمت کا موقعہ مل گیا۔
۱۹۵۰ ؁ء میں سلیم صاحب ترقی پسند تحریک میں شامل ہو کر اپنا ایک خاص مقام بنا چکے تھے لیکن ادب پر سیاست حاوی ہونے کی وجہ سے آپ کی آزاد خیالی اور انقلابی سوچ حکومت کی نظر میں جرم بن گئی۔ پھر ایسے مواقع بھی آئے جب عملی سیاست میں حصہّ لیتے ہوئے جنرل ایوب خاں کے دور میں مارشل لا کے خلاف بغاوت کی اور گیارہ دن کی مسلسل بھوک ہڑتال کی صعوبت برداشت کی۔ ۱۹۶۰ ؁ء میں آپ نے تزک جہانگیری کا فارسی سے اردو میں ترجمہ کیا جو کافی مقبول ہوا۔ عربی اور انگریزی پر بھی کافی دسترس حاصل کی۔ سلیم صاحب کے ارد گرد علم دوست مدّاحوں ، ادیبوں ، شاعروں اور پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسروں کا مجمع رہتا تھا۔ آپ کی غزلیں اور نظمیں ارباب ادب میں کافی مقبول تھیں۔

Tuesday, March 19, 2013

Poem "Loneliness" by Dr, Saleem Wahid Saleem



The primeval and eternal
Decree of the Fates
For man upon this earth
Is that he live out his days
In a deep unutterable
Loneliness of the mind
Wherein he can count on None...
Nor kith, nor kin,

Saturday, October 13, 2012

Loneliness – a poem by Dr. Saleem Wahid Saleem

Great poet Dr. Saleem Wahid Saleem also wrote poetry in Persian and English. But most of such works are not available. I have this original poem written him English, which is being presented for your kind perusal. (Muslim Saleem – October 13, 2012)

Dr Saleem Wahid Saleem apney muasreen ki nazar mein

Dr. Saleem Wahid Saleem was a great poet of 60s and 70s. But alas! Today’s critics have been ignoring him. However, he was held in high esteem by his contemporaries, opinions of some of who are being given here (Muslim Saleem) Kindly click to enlarge.