- ڈاکٹر سلیم واحد سلیم کی غزل پر اہلِ نظر کے منظوم و منثور تبصرے
جناب مسلم سلیم صاحب ! والدِ محترم کی شاہکار غزل زیرِ نظر ہے ، اس قدر پائے کی اور خوبصورت غزل پر مجھ جیسے طفلِ مکتب کا کچھ کہنا چھٹا منہ اور بڑی بات کے مصداق ہوگا تاہم میں اسے پڑھ کر بہت متاثر ہوا اور جو میرے دلی جزبات و کیفیات تھے انہیں میں فی البیہہ منظوم کر رہا ہوں قبول فرمایئے گا
۔ ’’ نذر انہ۶ عقیدت بحضور ڈاکٹر سلیم واحد سلیم مرحوم و مغفور ‘
‘۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سلیم واحد کی شاعری میں کمالِ فن بھی ہے زندگی بھی ۔ ۔ ۔ ۔
نحسین خود تھے، سجی ہوئی ہے حسین رنگوں سے شاعری بھی ۔ ۔ ۔
Dr Saleem Wahid Saleem was a great poet and writer, who penned poetry from 1940s to 1970s. Dr Saleem Wahid Saleem Wahid passed away in 1981 at Lahore. (This blog has been developed and maintained by Dr Saleem Wahid Saleem's son Muslim Saleem and grandsons Ataullah Faizan and Abdul Ahad Farhan. Other blogs on which Dr Saleem Wahid Saleem's poetry can been seen are khojkhabarnews.com and muslimsaleem.wordpress.com.
Monday, October 7, 2013
Dr. Saleem Wahid Saleem Wahid Saleem sb ki ghazal par manzoom wa mansoor tabsire
Sunday, October 6, 2013
Dr Saleem Wahid Saleem - ghazal - Subh-e-shaam-e-alam
صبحِ شامِ الم
ڈاکٹر سلیمؔ واحد سلیم (والدِمحترم مسلمؔ سلیم)
کبھی ہیں گریاں کبھی ہیں خنداں کبھی ہے غم تو کبھی خوشی بھی
ہزار رنگوں میں رنگِ دنیا ہے زندگی کی ہما ہمی بھی
کچھ اس طرح سے گذر رہی ہے کچھ اس طرح سے گذر گئی بھی
کہ ہم نے رو رو کے شام کر دی جو صبحِ شامِ الم ہوئی بھی
وہ آج اس طرح یاد آئے کہ دل کو غم بھی ہے اور خوشی بھی
کرم بھی یاد آرہے ہیں ان کے نظر میں ہے ان کی برہمی بھی
ثبات غم کو نہیں میسر تو عارضی ہے شگفتگی بھی
ہمیشہ باقی نہیں رہیں گے مرا الم بھی تری خوشی بھی
ہیں جتنے خم سب کے سب پلادے شراب خانے میں مأ بہا دے
جب آج پینے پہ آگئے ہیں تو کیوں نہ پی لیں رہی سہی بھی
بچھڑ گئے جب تو یاد آیا بچھڑ ہی جانا تھا ہم کو اک دن
ہم اس طرح سے جدا بھی ہوں گے یہ دل نے سوچا نہ تھا کبھی بھی
وہی ہیں جانِ قرار و تسکیں جنھوں نے صبر و قرار لوٹا
غمِ محبت تری دہائی کہ رہزنی بھی ہے رہبری بھی
حدودِ منزل سے بڑھ گئے ہیں خیال ِ منزل میں بارہا ہم
سلیم ؔ منزل بکف رہی ہے ہماری ہر ایک گمرہی بھی
ڈاکٹر سلیمؔ واحد سلیم (والدِمحترم مسلمؔ سلیم)
کبھی ہیں گریاں کبھی ہیں خنداں کبھی ہے غم تو کبھی خوشی بھی
ہزار رنگوں میں رنگِ دنیا ہے زندگی کی ہما ہمی بھی
کچھ اس طرح سے گذر رہی ہے کچھ اس طرح سے گذر گئی بھی
کہ ہم نے رو رو کے شام کر دی جو صبحِ شامِ الم ہوئی بھی
وہ آج اس طرح یاد آئے کہ دل کو غم بھی ہے اور خوشی بھی
کرم بھی یاد آرہے ہیں ان کے نظر میں ہے ان کی برہمی بھی
ثبات غم کو نہیں میسر تو عارضی ہے شگفتگی بھی
ہمیشہ باقی نہیں رہیں گے مرا الم بھی تری خوشی بھی
ہیں جتنے خم سب کے سب پلادے شراب خانے میں مأ بہا دے
جب آج پینے پہ آگئے ہیں تو کیوں نہ پی لیں رہی سہی بھی
بچھڑ گئے جب تو یاد آیا بچھڑ ہی جانا تھا ہم کو اک دن
ہم اس طرح سے جدا بھی ہوں گے یہ دل نے سوچا نہ تھا کبھی بھی
وہی ہیں جانِ قرار و تسکیں جنھوں نے صبر و قرار لوٹا
غمِ محبت تری دہائی کہ رہزنی بھی ہے رہبری بھی
حدودِ منزل سے بڑھ گئے ہیں خیال ِ منزل میں بارہا ہم
سلیم ؔ منزل بکف رہی ہے ہماری ہر ایک گمرہی بھی
Subscribe to:
Posts (Atom)